تعارف

بھڑ — ہم سب کا جانا پہچانا کیڑا — اُڑتا یا بیٹھا ہوا دیکھ کر ہم فوراً پیچھے ہٹ جاتے ہیں، کیونکہ اگر یہ کاٹ لے تو جسم کا وہ حصہ کافی دیر تک درد کرتا رہتا ہے جہاں اس نے ڈنک مارا ہو۔

شکل و ساخت (جسمانی حصّے)

ماہرین بھڑ کو کیڑوں کے اسی خاندان میں شمار کرتے ہیں جس میں چیونٹی اور شہد کی مکھی بھی شامل ہیں۔ ہر کیڑے کی طرح بھڑ کے بھی جسم کے تین حصّے ہوتے ہیں: سر، دھڑا اور پیٹ۔ اس کے جسم کے گرد ایک مضبوط بیرونی ڈھانچہ ہوتا ہے جو اسے محفوظ رکھتا ہے۔

منہ، سونڈ اور خوراک

بھڑ کے منہ کا نچلا حصہ قینچی نما ہوتا ہے، جس کی مدد سے یہ اپنی خوراک کو کاٹتی اور چباتی ہے۔ اس کے منہ کے آخری سرے پر ایک بہت چھوٹی سونڈ بھی ہوتی ہے، جس کی مدد سے یہ پھلوں یا پھولوں کے رس کو چوستی ہے۔
خوراک میں چھوٹے اور بڑے کیڑے مثلاً ٹڈی، مکھی وغیرہ شامل ہیں۔ کئی اقسام گلے سڑے پھل اور مردہ کیڑے بھی کھا لیتی ہیں، اور بہت سی اقسام صرف پھلوں کے رس پر گزارا کرتی ہیں۔

ڈنک (Sting) اور زہر

ڈنک بھڑ کا اہم ترین ہتھیار ہے، جو پیٹ کے آخری حصّے پر کانٹے یا آنکھڑے کی صورت میں موجود رہتا ہے۔ دفاع یا حملے کے وقت یہ اس ڈنک کے ذریعے دشمن کے جسم میں زہر داخل کرتی ہے۔ اس زہر سے چھوٹے کیڑے ہلاک ہو جاتے ہیں، جبکہ بڑے جانوروں اور انسانوں کو خاصی تکلیف اور درد ہوتا ہے — بعض صورتوں میں شدید ردِعمل یا بخار بھی ہو سکتا ہے۔

پھیلاؤ، اقسام اور رنگ

بھڑ دنیا کے تقریباً ہر حصّے میں پائی جاتی ہیں سوائے بہت سرد علاقوں کے۔ گرم و نم دار علاقوں میں یہ خوب پھلتی پھولتی ہیں۔ اب تک بھڑ کی تقریباً 75,000 کے قریب اقسام دریافت کی جا چکی ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ کئی اقسام کا دریافت ہونا ابھی باقی ہے۔ بھڑ کئی رنگوں میں ملتی ہیں؛ زیادہ تر اقسام گہرا پیلا، سیاہ، سرخ اور نیلے رنگ میں پائی جاتی ہیں۔

سائز اور رفتار

متفرق اقسام کے لحاظ سے سائز مختلف ہوتا ہے — بھڑ 10.08 انچ سے 2 انچ تک لمبی ہو سکتی ہے۔
اس کی پرواز میں چار پر ہوتے ہیں — دو بڑے اور دو چھوٹے۔ پرواز کے وقت بھڑ اپنے پروں کو ایک منٹ میں 11,000 مرتبہ اوپر نیچے کر سکتی ہے۔ بھڑ 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتی ہے۔

آنکھیں اور حواس (حیرت کدّہ)

بھڑ کے سر پر دو بڑی آنکھیں اور ان کے گرد ایک درجن کے قریب چھوٹی آنکھیں (اوسیلی) ہوتی ہیں۔ بڑی آنکھیں ہزاروں لینز پر مشتمل ہوتی ہیں جبکہ چھوٹی آنکھوں میں عام طور پر ایک ایک لینز ہوتا ہے۔ اس کے باوجود بھڑ عام طور پر دس فٹ کے فاصلے سے زیادہ دور تک بہتر طور پر نہیں دیکھ سکتیں۔ ان آنکھوں کا بنیادی کام رنگوں میں فرق اور روشنی کی کمی و بیشی کو محسوس کرنا ہے۔

نشوونما اور چھتا سازی

سردیوں کے موسم آتے آتے چھتے میں موجود تقریباً تمام بھڑیں مر جاتی ہیں اور عام طور پر صرف ملکہ زندہ رہتی ہے۔ ملکہ سردیوں کے دوران زمین کے اندر یا درخت کی چھال میں سرمائی نیند کی حالت میں چھپی رہتی ہے اور اپنے جسم میں موجود ذخیرہ شدہ خوراک استعمال کرتی ہے۔ بہار کے آغاز پر ملکہ باہر آ کر مناسب جگہ پر چھتا تیار کرنا شروع کرتی ہے۔ بھڑ اپنا چھتا مٹی، درخت کی چھال یا دیواروں میں موجود سوراخوں میں بناتی ہیں۔ انڈوں سے کارکن بھڑیں پیدا ہوتیں، جو بڑا ہوتے ہی چھتے کو بڑا کرنے، کالونی کی حفاظت اور خوراک ذخیرہ کرنے کا کام سنبھالتی ہیں۔ ملکہ عام طور پر انڈے دیتی رہتی ہے اور چھتے میں باقاعدہ خانے ہوتے ہیں۔ ہر چھتے میں ایک ملکہ ہوتی ہے اور جلد ہی چھتا کافی بڑا ہو جاتا ہے۔

نمایاں اقسام (مشہور اقسام)

پیلی بھڑ (Yellow Jacket Wasp)

یہ بھڑ گرم مرطوب علاقوں میں بڑی تیزی سے نشوونما پاتی ہے۔ کئی اقسام گلی سڑی چیزوں، خشک لکڑی اور ملبے میں چھتا بنا کر رہتی ہیں۔ گہرا پیلا اور سیاہ رنگ اس کی خاص نشانی ہے۔ پیلی بھڑ کا ڈنک خاصا تیز ہوتا ہے؛ اگر بڑی تعداد میں کسی بڑے جانور یا انسان کو کاٹ لے تو نہ صرف بہت درد ہوتا ہے بلکہ تیز بخار بھی آسکتا ہے اور اگر بر وقت علاج نہ کروایا جائے تو زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ پیلی بھڑ اپنی کالونی کے قریب آنے والے کسی بھی جانور یا انسان پر فوراً حملہ آور ہو جاتی ہے۔ اکیلی بھڑ بھی تنگ کرنے پر ڈنک مار سکتی ہے۔ اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ دوسری بھڑوں کے مقابلے میں ایک سے زیادہ مرتبہ ڈنک مار سکتی ہے۔ پیلی بھڑ صرف گرمیوں کے موسم ہی میں زندہ رہتی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟ پیلی بھڑ کا چھتا ملکہ تیار کرتی ہے اور کئی جگہوں پر خاصے بڑے چھتے دیکھے گئے ہیں۔

عام بھڑ (Common Wasp)

یہ قسم دنیا کے کئی ممالک میں پائی جاتی ہے۔ اس کا عام نشانی گہرا پیلا رنگ اور اس پر سیاہ پٹیاں ہیں۔ عام بھڑ کے کارکن خود ہی چھتا تیار کرتے ہیں جو کافی حد تک شہد کی مکھی کے چھتے سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔ چیونٹیاں اس بھڑ کے انڈوں کی بڑی دشمن ہیں؛ ان سے محفوظ رہنے کے لیے یہ بھڑ ایک خاص کیمیکل تیار کرتی ہے جو چیونٹیوں کو دور رکھتا ہے۔ جب چھتے کی آبادی بہت زیادہ ہو یا بھڑوں کو خطرہ محسوس ہو تو ملکہ پرواز کر کے نئی جگہ تلاش کرتی ہے، واپس آ کر پروں کی خاص حرکت سے باقی بھڑوں کو نئی جگہ کا پتا بتاتی ہے اور پھر ساری بھڑیں وہاں چلی جاتی ہیں۔

کاغذی بھڑ (Paper Wasp)

یہ قسم گرم علاقوں میں خاصی تعداد میں ملتی ہے۔ سرخی مائل پیلا رنگ اور سرخ آنکھیں اس کی خاص نشانی ہیں۔ اس کا چھتا کھردرے کاغذ جیسا ہوتا ہے، اسی وجہ سے اسے “کاغذی بھڑ” کہا جاتا ہے۔ کاغذی بھڑ عام طور پر اپنے چھتے میں زیادہ سے زیادہ دو ماہ تک قیام کرتی ہیں، اس کے بعد وہ کسی دوسری جگہ جا کر نیا چھتا بنا لیتی ہیں۔

غیر فلائی (Fairfly)

(اصل متن میں یہی نام موجود ہے۔) یہ چھوٹی قسمیں مختلف علاقوں میں ملتی ہیں؛ کچھ اقسام بہت ہی ننھی ہوتی ہیں اور مخصوص حشراتِ دیگر یا انڈوں کا شکار کرتی ہیں۔ (اصل متن میں غیر فلائی کے بارے میں مزید جملے موجود ہیں جنہیں اوپر ترتیب میں شامل کیا گیا ہے۔)

مڈ ڈابر (Mud dauber)

سیاہ رنگ کی یہ بھڑ مٹی یا کیچڑ کی مدد سے ٹیوب نما چھتا بنا کر رہتی ہے۔ یہ قسم عموماً مکڑیاں شکار کرتی ہے اور اپنے چھتے میں انہیں ذخیرہ کرتی ہے۔ مختلف شکار اور دشمنوں سے بچنے کے لیے یہ بھڑ مختلف حربے استعمال کرتی ہے، جیسے ڈنک مارنا، کہیں چھپ جانا یا دشمن پر بدبودار کیمیکل سپرے کرنا وغیرہ۔ مڈ ڈابر شمالی امریکا اور ایشیا کے مخصوص علاقوں میں پائی جاتی ہے۔

ایشیا کا جناتی زنبور (Asian giant hornet)

یہ دنیا کی سب سے بڑی بھڑوں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً 3 انچ تک ہو سکتی ہے۔ یہ پہاڑی جنگلات میں پائی جاتی ہے۔ اس کا سر نارنجی اور باقی جسم مٹی کے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس بھڑ کا ڈنک 0.24 ملی میٹر تک لمبا بتایا گیا ہے اور اس کا زہر انسان کے دل پر اثر کر سکتا ہے — اگر طبی امداد نہ دی جائے تو موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ جناتی زنبور روس، جاپان، چین، کوریا، ویت نام اور بھارت کے پہاڑی سلسلوں میں پایا جاتا ہے، تاہم اس کی بڑی تعداد جاپان میں ملاحظہ کی گئی ہے۔

نیلی چیونٹی (Blue ant)

نیلے رنگ کی یہ بھڑ چونکہ چیونٹی سے بہت زیادہ ملتی ہے، اسی لیے اسے “نیلی چیونٹی” کہا جاتا ہے۔ یہ قسم عموماً اکیلی رہتی ہے اور زیادہ تر زمین میں سوراخ بنا کر رہتی ہے۔ گہرے نیلے رنگ اور سرخ ٹانگیں اس کی خاص نشانی ہیں۔ یہ قسم خاص طور پر آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے۔ جھینگر اس کی خاص خوراک ہے اور پھولوں کے رس کو بھی یہ چوستی ہے۔ اس کے ڈنک سے متاثرہ حصہ کچھ دیر کے لیے سوج جاتا ہے۔

تحقیق (تحقیقی نوٹ)

دنیا میں انجیر کے درختوں کی 800 سے زیادہ اقسام موجود ہیں اور ان کے بیجوں کو منتقل کرنے میں بھڑوں کا اہم کردار ہے — یعنی انجیر کے بیجوں کو بھڑیں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتی ہیں۔


Categorized in:

Nature,

Last Update: September 24, 2025